غزل 6
تیری دہلیز پہ میں آیا نہیں لایا گیا ہوں
تم تو تم تھے زمانے کا ستایا گیا ہوں
تم جو خفا ہوتے تو منا لیتا تھا میں
اب نا تو خفا ہوں میں نا منایا گیا ہوں
وفا تم نا کر سکے الزام مجھے ملا
بے وفاؤں میں، میں گنوایا گیا ہوں
میں نے بہت کہا کہ چھوڑ دی محبت میں نے
پھر بھی اِس کشمکش میں الجھایا گیا ہوں
میں نے دیکھا ہے اس کو رخ بدلتے، لہجہ بدلتے
پھر کیوں روبرو اس کے میں لایا گیا ہوں
میں تو برا ہونے کی حد تک برا تھا تو
یہ آنسوؤں پہ دعاؤں میں کیوں پایا گیا ہوں
حبیب، شکوہ رہا نہ کوئی زمانے سے اب
کیونکہ کندھوں پہ اس کے لایا گیا ہوں
2 Comments
Beautiful
ReplyDeletei like this type of poetry.i like it
ReplyDelete