غزل 3
اب جو تم پلٹے ہو زمانے سے رسوا ہو کر
میں بھی تم سے رخ ہٹاؤں تو کیا نظارا ہو
تیرے دیے درد میں چپ سے سہ گیا تو اب
لوگوں میں یہ درد سناؤں تو کیا نظارا ہو
تم نے جو بھلا دی میری ہر بات
تو ہے کون میں یہ وِرد پکاؤں تو کیا نظارا ہو
تم جو آۓ ہو میرے پاس کہ قرار ملے
تجھے ہر پل میں تڑپاؤں تو کیا نظارا ہو
اب جو تم پلٹے ہو زمانے سے رسوا ہو کر
میں بھی تم سے رخ ہٹاؤں تو کیا نظارا ہو
تیرے دیے درد میں چپ سے سہ گیا تو اب
لوگوں میں یہ درد سناؤں تو کیا نظارا ہو
تم نے جو بھلا دی میری ہر بات
تو ہے کون میں یہ وِرد پکاؤں تو کیا نظارا ہو
تم جو آۓ ہو میرے پاس کہ قرار ملے
تجھے ہر پل میں تڑپاؤں تو کیا نظارا ہو
0 Comments